سگریٹ نوشی کر کے مسجد آنا
O کچھ لوگ تازہ تازہ حقہ نوشی کر کے مسجد میں نماز پڑھنے
کے لئے آ جاتے ہیں جب کہ ان کے منہ سے گندی ہوا آتی ہے ان کے متعلق شریعت کا کیا
حکم ہے؟
P حقہ نوشی یا سگریٹ کا استعمال ویسے بھی منع ہے کیونکہ
اس میں بے شمار طبی اور معاشرتی نقصانات ہیں، خاص طور پر ان حضرات کا تازہ تازہ حقہ
یا سگریٹ پی کر مسجد میں آنا جس سے دوسرے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہو، شرعاً اس کی ممانعت
ہے۔ اشیاء خوردنی میں مولی یا لہسن کا استعمال جائز ہے لیکن اگر کوئی شخص انہیں استعمال
کر کے مسجد میں آئے اور اس کے منہ کی ہوا سے دوسرے لوگوں کو تکلیف ہو تو شرعاً اس
کی ممانعت ہے۔ حضرت جابرt سے
روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہe نے فرمایا:
’’جو شخص کچا لہسن
یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا فرمایا کہ وہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر
میں بیٹھا رہے۔‘‘ (صحیح بخاری، الاعتصام: ۷۳۵۹)
اس حدیث کے پیش نظر ہر اس چیز کو استعمال کر کے مسجد میں آنا
منع ہے جو دوسروں کے لئے ناگواری کا باعث ہو، خواہ استعمال ہونے والی چیزیں حلال ہوں
یا حرام۔ تمباکو کا استعمال تو علمائے اسلام کے ہاں محل نظر ہے چہ جائیکہ اسے استعمال
کر کے مسجد میں آنا جائز ہو جس سے دوسروں کو ناگواری ہوتی ہو۔
No comments:
Post a Comment