کم عمر بچے کی امامت F10-25-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 22, 2020

کم عمر بچے کی امامت F10-25-03


کم عمر بچے کی امامت

O کیا کم عمر بچوں کی امامت صحیح ہے جبکہ وہ سن شعور کو پہنچ چکا ہو؟
P امامت کے لیے اس شخص کا انتخاب کیا جائے جو قرآن کریم کا حافظ ہو، اس کے متعلق متعدد احادیث مروی ہیں، کم سن بچے کی امامت کے متعلق درج ذیل روایت بیان کی جا سکتی ہے۔
سیدنا عمرو بن سلمہt کہتے ہیں میرے والد نے اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہارے پاس رسول اللہe کی طرف سے حق لے کر آیا ہوں، آپ نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے کوئی اذان کہے اور امامت ایسا شخص کرائے جو قرآن کا زیادہ عالم ہو۔
سیدنا عمرو بن سلمہt کہتے ہیں میری قوم نے دیکھا کہ میرے سوا کوئی دوسرا مجھ سے زیادہ قرآن کا عالم نہیں ہے تو انہوں نے مجھے جماعت کے لئے آگے کر دیا اس وقت میری عمر چھ یا سات برس تھی۔ (صحیح بخاری، المغازی: ۴۳۰۲)
اس واضح حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کم سن بچے کی امامت صحیح ہے جب کہ وہ طہارت و نظافت کا شعور رکھتا ہو۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages