بیوی پر لعنت کرنا F20-08-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, February 28, 2020

بیوی پر لعنت کرنا F20-08-02


بیوی پر لعنت کرنا

O میرے شوہر بات بات پر مجھے لعنتی کہتے ہیں‘ جان بوجھ کر بیوی پر لعنت کرنا شریعت کی نظر میں کیا حکم رکھتا ہے؟ کیا اس طرح بلاوجہ بیوی پر لعنت کرنے سے وہ شوہر پر حرام ہو جاتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس کا کیا کفارہ ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت فرما دیں۔
P دین اسلام میں بہترین خاوند کی علامت یہ بیان ہوئی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرے۔ جیسا کہ رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر سلوک کرے اور میں اپنے اہل خانہ کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔‘‘ (ترمذی‘ المناقب: ۳۸۹۵)
بلکہ اس سے بڑھ کر یہ فرمان ہے کہ ’’کوئی صاحب ایمان شوہر اپنی ایماندار بیوی سے ناراض نہیں ہوتا‘ اگر اس کی کوئی ایک عادت ناپسند ہے تو کوئی دوسری عادت پسند بھی تو ہے۔‘‘ (مسلم‘ الرضاع: ۳۶۴۳)
لیکن بات بات پر ناراض ہونا اور اسے برا بھلا کہنا کوئی پسندیدہ عادت نہیں بلکہ قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ان عورتوں کے ساتھ دستور کے مطابق معاشرت کرو۔‘‘ (النساء: ۱۹)
لعنت کرنا تو انتہائی گھٹیا حرکت ہے‘ رسول اللہe نے فرمایا: ’’مومن لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔‘‘ (ترمذی‘ البر: ۱۹۷۷)
ایک شخص نے رسول اللہe سے عرض کیا‘ اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت کریں۔ تو آپe نے فرمایا: ’’میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ کسی پر لعنت نہ کرنا۔‘‘ (مسند احمد: ۵/۷۰)
سیدنا ابودرداءt بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’کثرت سے لعنت کرنے والے قیامت کے دن نہ گواہ ہوں گے اور نہ کسی کے سفارشی بنیں گے۔‘‘ (مسلم‘ البر والصلہ: ۶۶۱۲)
رسول اللہe نے مومن پر لعنت کرنے کی سنگینی بایں الفاظ بیان فرمائی ہے: ’’مومن پر لعنت کرنا اس کے قتل کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ (مسند امام احمد: ۵/۳۳)
ان احادیث کے پیش نظر خاوند کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو لعنت وملامت اور گالی گلوچ کرنے سے اجتناب کرے اور اس کے ساتھ نرمی کا اسلوب اختیار کرے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’جس چیز میں نرمی پائی جاتی ہے وہ اسے مزین اور خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے نرمی ختم ہو جائے وہ اسے بدصورت بنا دیتی ہے۔‘‘ (مسلم‘ البر والصلہ: ۲۵۹۳)
اس لعن وطعن سے بیوی حرام نہیں ہوتی اور نہ ہی اس سے نکاح ٹوٹتا ہے۔ البتہ اس پر واجب ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کرے اور اپنی زبان کو ہر اس بات سے محفوظ رکھے جو میاں بیوی کے درمیان تعلقات کی خرابی کا باعث ہو۔ سیدہ عائشہr بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’اہل ایمان میں سے کامل ایمان والا وہ شخص ہے جو اچھے اخلاق والا ہو اور اپنے گھر والوں کے ساتھ زیادہ مہربان ہو۔‘‘ (ترمذی‘ الایمان: ۲۶۱۲)
بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اچھی بود وباش اختیار کرے اور اسے ہر طرح سے خوش کرنے کی کوشش کرے اور ہر اس کام اور بات سے پرہیز کرے جو اس کے خاوند کی ناراضگی کا باعث ہو۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر فضیلت دی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’مردوں کو عورتوں پر درجہ فضیلت حاصل ہے۔‘‘ (البقرہ: ۲۲۸)
ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ میاں بیوی کے درمیان محبت والفت پیدا فرمائے۔

No comments:

Post a Comment

Pages