فضول خرچی کی ایک حدیث F20-10-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Tuesday, March 10, 2020

فضول خرچی کی ایک حدیث F20-10-02


فضول خرچی کی ایک حدیث

O ہمارے معاشرہ میں دلہن کے لیے لہنگا تیار کیا جاتا ہے جس پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں حالانکہ وہ ایک دن کے لیے پہنا جاتا ہے۔ کتاب وسنت کے مطابق اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ تفصیل سے آگاہ کریں۔
اس کو پڑھیں:   سیاہ لباس کا استعمال
P اسراف وتبذیر سے اجتناب کرتے ہوئے شب عروسی کے لیے دلہن کو تیار کرنا اور اسے دیدہ زیب لباس سے آراستہ کرنا شرعی طور پر اس میں کوئی حرج نہیں‘ اس سلسلہ میں امام بخاریa نے ایک روایت بایں الفاظ بیان کی ہے‘ حضرت ایمن بیان کرتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ صدیقۂ کائنات سیدہ عائشہr کے پاس گیا تو انہوں نے روئی کا موٹا کرتا پہن رکھا تھا‘ جس کی قیمت پانچ درہم تھی‘ سیدہ عائشہr نے فرمایا: ’’میری اس لونڈی کی طرف ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھو‘ یہ گھر میں اس قسم کا لباس پہننے سے نفرت کرتی ہے حالانکہ رسول اللہe کے عہد مبارک میں میرے پاس اسی طرح کا ایک کرتا تھا‘ مدینہ طیبہ میں جب بھی کسی عورت کو (بطور دلہن) آراستہ کرنا ہوتا تو وہ مجھے پیغام بھیج کر منگوا لیتی تھیں۔‘‘ (بخاری‘ الہبہ: ۲۶۲۸)
اس حدیث پر امام بخاریa نے بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: ’’شب عروسی کے لیے دلہن کے واسطے کوئی چیز مستعار لینا۔‘‘ (بخاری‘ الہبہ‘ باب نمبر ۳۴)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شب عروسی کے موقع پر دلہن کے لیے سپیشل لباس تیار کرنا معیوب نہیں لیکن ہنگامی طور پر کسی سے ادھار لینا بھی باعث ملامت نہیں۔ رسول اللہe کے عہد مبارک میں شادی کی پہلی رات کے لیے کسی سے عاریۃ لیا جاتا تھا۔
صورت مسئولہ میں شادی کی پہلی رات کے لیے ہزاروں اور لاکھوں روپے کا لباس تیار کیا جاتا ہے‘ اس حدیث کے مطابق یہ کوئی مستحسن اقدام نہیں بلکہ یہ ایک وقتی ضرورت ہے۔ جسے پورا کرنے کے لیے کسی سے مستعار بھی لیا جا سکتا ہے۔ اگر اسے مستقل طور پر تیار کرنا ہے تو وہ اتنا گراں قیمت نہ ہو جو اسراف وتبذیر کے دائرہ میں آ جائے۔ نیز وہ اتنا بھاری بھرکم بھی نہیں ہونا چاہیے کہ اسے اٹھانے کے لیے مستقل خواتین کی خدمات لینا پڑیں۔ نیز وہ ایسا لباس ہو جو آئندہ بھی استعمال ہو سکے‘ وہ صرف صندوق کی زینت بن کر نہ رہ جائے۔ اسلام ہمیں اعتدال اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے اس پر کاربند رہنے کی کوشش کی جائے۔ واللہ اعلم!


No comments:

Post a Comment

Pages