نا بالغ لڑکے کا تراویح پڑھانا؟! F21-17-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, May 15, 2020

نا بالغ لڑکے کا تراویح پڑھانا؟! F21-17-03

احکام ومسائل، رمضان، تراویح، روزہ، نا بالغ، قیام اللیل

نا بالغ لڑکے کا تراویح پڑھانا؟!

O کیا نا بالغ حافظ قرآن لڑکا تراویح پڑھا سکتا ہے؟ کتاب وسنت کے دلائل سے اس کی وضاحت فرمائیں۔
P نا بالغ بچہ اگر طہارت وغیرہ کا خیال رکھتا ہے نیز سمجھدار اور سن شعور کو پہنچ چکا ہے تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے۔
یہ فتویٰ پڑھیں:    اذانِ تہجد یا اذانِ سحر
چنانچہ سیدنا عمرو بن سلمہw بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر جب میرے والد مسلمان ہوئے تو انہیں رسول اللہe نے فرمایا: ’’فلاں وقت یہ نماز پڑھو اور فلاں وقت وہ نماز پڑھو اور جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے ایک آدمی اذان دے اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ جماعت کروائے۔‘‘ لوگوں نے جب اس بات پر غور کیا تو عمرو بن سلمہ w کہتے ہیں کہ مجھ سے زیادہ قرآن پڑھنے والا کسی کو نہ پایا۔ کیونکہ میں مسافر سواروں سے سن سن کر بہت قرآن یاد کر چکا تھا۔ لہٰذا سب نے مجھے امام منتخب کر لیا۔ حالانکہ میں اس وقت چھ برس کا تھا۔ ایسا ہوا کہ اس وقت میرے بدن پر صرف ایک چادر تھی‘ وہ بھی جب میں سجدہ کرتا تو سکڑ جاتی‘ یہ دیکھ کر قبیلے کی ایک عورت نے کہا کہ تم اپنے قاری یعنی امام کا سرین ہم سے کیوں نہیں چھپاتے؟ آخر کار انہوں نے ایک کپڑا خرید کر میرا کرتا بنایا اور میں اس کرتے سے جتنا خوش ہوا اتنا کسی چیز سے کبھی خوش نہیں ہوا۔ (بخاری‘ المغازی: ۴۳۰۲)
یہ فتویٰ پڑھیں:    رمضان المبارک کا شیڈول
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نا بالغ بچہ فرض نمازوں کی جماعت بھی کروا سکتا ہے بشرطیکہ وہ طہارت ونظافت کا خیال رکھنے والا ہو اور سمجھدار ہو۔ جب فرض نماز کی جماعت نا بالغ بچہ کرا سکتا ہے تو نماز تراویح جو نفل ہیں ان کی جماعت کیوں نہیں کروا سکتا؟ ویسے بچے دس سال کی عمر میں نماز ادا کرنے کے پابند ہیں لہٰذا نا بالغ کی اقتداء میں نماز تراویح ادا کی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages