بیوی کو اعتکاف سے روکنا
O میں نے پچھلے سال ماہ رمضان میں اعتکاف بیٹھنے کا پروگرام
بنایا‘ میں نے اس کا ذکر اپنے خاوند سے کیا تو انہوں نے اجازت دے دی‘ لیکن عین اس دن
مجھے اعتکاف کرنے سے روک دیا‘ کیاایسا کرنا جائز ہے؟ کتا وسنت کی روشنی میں وضاحت کر
دیں۔
P ماہ رمضان میں اعتکاف کرنا بہت بڑی فضیلت ہے‘ لیکن اسے
فرض قرار دینا محل نظر ہے۔ جبکہ خاوند کی اطاعت فرض ہے‘ لہٰذا اس سلسلہ میں خاوند سے
اجازت لینا ضروری ہے۔ اگر اجازت دینے کے باوجود خاوند اسے اعتکاف کرنے سے روک دیتا
ہے تو بھی بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اعتکاف سے رک جائے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے۔
امام ابن قدامہؒ لکھتے ہیں: ’’بیوی‘ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہیں کر سکتی‘
اگر خاوند نے اسے پہلے اجازت دے دی پھر دوران اعتکاف اسے وہاں سے نکالنا چاہے تو اسے
یہ حق حاصل ہے۔‘‘ (المغنی: ج۴‘ ص ۴۸۵)
حدیث میں سیدہ عائشہr کا بیان ہے کہ رسول اللہe نے
رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے کا ارادہ کیا تو آپe نے
خیمہ لگانے کا حکم دیا‘ سیدہ زینبr نے بھی خیمہ لگانے کا حکم دیا تو ان کا خیمہ بھی لگا
دیا گیا۔ اس طرح دوسری بیویوں نے بھی اپنے اپنے خیمے لگا لیے‘ رسول اللہe نے
جب فجر کی نماز ادا کی تو بہت سے خیمے لگے ہوئے دیکھے‘ آپ کے دریافت کرنے پر معلوم
ہوا کہ یہ آپ کی بیویوں کے خیمے ہیں۔ رسول اللہe نے فرمایا: ’’کیا یہ اس انداز سے نیکی کرنا چاہتی ہیں؟‘‘
پھر آپe نے
یہ خیمے اکھاڑ دینے کا حکم دیا اور اعتکاف بھی چھوڑ دیا۔ پھر شوال کے پہلے عشرہ میں
اعتکاف فرمایا۔ (بخاری‘ الاعتکاف: ۲۰۳۳)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بیوی اپنے خاوند کی اجازت
کے بغیر اعتکاف نہیں کر سکتی‘ اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔ لیکن اگر اجازت دے دے
تو کیا اسے اپنی اجازت واپس لینے کا حق ہے‘ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ اکثریت کا کہنا
ہے کہ ایسے حالات میں بھی اسے اعتکاف سے نکالنے کا حق حاصل ہے اور عورت کو اعتکاف سے
رک جانا چاہیے۔ ہمارا رجحان بھی یہی ہے کہ خاوند کی اطاعت ضروری ہے اسے بجا لانا چاہیے
اور اپنے اعتکاف کو ختم کر دے‘ کیونکہ اعتکاف ایک نفلی عبادت ہے جسے فرض کی ادائیگی
پر قربان کیا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment