کاشتکاری پر دی ہوئی زمین کی پیداوار کا عشر F24-17-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Thursday, May 21, 2020

کاشتکاری پر دی ہوئی زمین کی پیداوار کا عشر F24-17-02

احکام ومسائل، کاشتکاری پر دی ہوئی زمین کی پیداوار کا عشر، عشر، زکاۃ

کاشتکاری پر دی ہوئی زمین کی پیداوار کا عشر

O ہمارے معاشرہ میں کچھ بڑے زمیندار اپنی زمین کا کچھ حصہ کاشت کے لیے عاریتا دے دیتے ہیں یا کاشتکار سے مقررہ حصہ وصول کرتے ہیں۔ اس صورت میں پیداوار سے عشر کون ادا کرے گا؟ کتاب وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
P سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ زمیندار اپنی زمین کو آگے کسی کو کاشت کرنے کے لیے دیتا ہے تو اس کی دو اقسام ہیں‘ ہر قسم اور اس کا شرعی حکم درج ذیل ہے:
یہ فتویٰ پڑھیں:    صاع کا وزن اور اس کا حجم
\        اگر کسی نے اپنی زمین ہمدردی کے طور پر کسی دوسرے کو بطور کاشت دی ہے‘ اس میں سے زمیندار کو کچھ نہیں ملتا تو اس صورت میں جس نے فصل اٹھائی ہے وہی پیداوار سے زرعی زکوٰۃ یعنی عشر ادا کرے گا بشرطیکہ وہ نصاب کو پہنچ جائے۔ مالک زمین کے ذمے اس کی ادائیگی نہیں‘ کیونکہ اسے اپنی زمین سے کوئی دنیوی فائدہ نہیں ہوا۔
\        اگر زمین کے مالک نے کسی دوسرے کاشتکار کو طے شدہ مقررہ حصے پر اپنی زمین کاشت کے لیے دی ہے تو زرعی زکوٰۃ دینے کے متعلق اہل علم کے ہاں درج ذیل دو موقف ہیں:
1       ہر ایک کا حصہ اگر حد نصاب کو پہنچ جائے تو اس سے ہر ایک کو عشر ادا کرنا ہو گا‘ اگر کسی کا بھی حصہ حد نصاب کو نہیں پہنچتا تو کسی پر بھی عشر واجب نہیں۔
2       کچھ اہل علم یعنی امام شافعی اور امام احمد بن حنبلA فرماتے ہیں کہ اگر مجموعی پیداوار حد نصاب کو پہنچ جائے تو اس پیداوار سے عشر ادا کر کے پھر دونوں طے شدہ حصوں کے مطابق پیداوار تقسیم کر لیں اور عشر کی تقسیم بھی حصوں کے مطابق ہو گی۔
ہمارے رجحان کے مطابق یہ دوسرا موقف زیادہ وزنی ہے‘ دوسری احادیث سے اس کی تائید بھی ہوتی ہے۔ نیز اس میں غرباء اور مساکین کا بھی فائدہ ہے۔ واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages