خادم کو مالک کے برابر ثواب
O ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہe نے
فرمایا: ’’جو خادم اپنے آقا کے حکم کو مانتے ہوئے صدقہ کرتا ہے‘ اسے بھی مالک جتنا
ہی ثواب ملتا ہے‘ اس کا کیا مفہوم ہے کہ خادم کو صرف خرچ کرنے کی وجہ سے مالک کے برابر
ثواب دیا جائے گا؟
P سیدنا ابوموسیٰ اشعریt سے مروی ایک حدیث میں رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے: ’’وہ مسلمان خزانچی جو امانت
دار ہو اور خوشی سے بلا کم وکاست اپنے آقا کا حکم نافذ کر دے اور جو چیز جس آدمی کو
دینے کا حکم دیا گیا ہے اس کے حوالے کر دے تو وہ بھی خیرات کرنے والوں میں سے ایک ہو
گا۔‘‘ (بخاری‘ الزکاۃ: ۱۴۳۸)
یہ فتویٰ پڑھیں: کاشتکاری
پر دی ہوئی زمین کی پیداوار کا عشر
سوال میں جس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے‘ یہ محض اللہ کا فضل
وکرم ہے کہ صاحب مال اور اس کا حکم بجا آوری کرنے والا خادم دونوں ثواب میں شریک ہیں۔
لیکن ان میں فرق یہ ہو گا کہ خادم کواضافی ثواب نہیں ملے گا جبکہ مالک کو دس گنا اضافی
ثواب بھی دیا جائے گا۔ یہ بھی یاد رہے کہ خادم کو ثواب ملنے کی چند ایک شرائط ہیں:
1 وہ مسلمان ہو‘
کیونکہ کافر کو ثواب نہیں ملے گا۔
2 وہ امانت دار ہو
کیونکہ خیانت پیشہ ثواب سے محروم ہوتا ہے۔
3 وہ حکم کی بلا
کم وکاست بجا آوری کرنے والا ہو۔
4 وہ خوشی سے صدقہ
کرے کیونکہ دل میں گھٹن رکھنے سے ثواب ضائع ہونے کا اندیشہ ے۔
یہ فتویٰ پڑھیں: ٹھیکہ
پر لی ہوئی زمین سے عشر ادا کرنا
5 مالک کے حکم کے
مطابق اس کو صدقہ دے جسے دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ حصول ثواب کے لیے ان شرائط کو ملحوظ
رکھنا ہو گا۔
No comments:
Post a Comment