ایام ماہواری میں روزے رکھنا
O ایک لڑکی جو چھوٹی تھی‘ اسے ایام شروع ہو گئے‘ اسے علم
نہیں تھا کہ ان دنوں روزے نہیں رکھے جاتے۔ اب ان ایام میں رکھے گئے روزوں کی شرعی حیثیت
کیا ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔
P عورتیں ایام میں روزہ نہیں رکھتیں جیسا کہ رسول اللہe نے
عورت کے متعلق فرمایا ہے: ’’جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو کیا وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتی؟‘‘
(بخاری‘ الحیض: ۳۰۴)
اگر کوئی عورت جہالت کی وجہ سے ان دنوں کا روزہ رکھتی ہے تو
اس کا روزہ نہیں ہے‘ اسے بعد میں ان کی قضا دینا ہو گی۔ کیونکہ عورت کو جب حیض آنا
شروع ہو جائے تو اس کے لیے احکام شریعت کی پابندی واجب ہو جاتی ہے اور حیض بلوغت کی
علامات میں سے ہے۔
صورت مسئولہ میں رکھے گئے روزے قابل قبول اور صحیح نہیں ہیں‘
اگرچہ وہ مسئلہ سے ناواقف تھی اسے بعد میں قضا دینا ہو گی۔ اس مسئلہ کی مذکورہ صورت
کے برعکس ایک صورت یہ بھی ہے کہ چھوٹی لڑکی کے ایام شروع ہو گئے اور اس نے حیا کی وجہ
سے اہل خانہ کو نہ بتایا اور روزے بھی نہ رکھے تو اس پر ان دنوں ترک کردہ روزوں کی
قضا واجب ہے۔ اگر لا علمی کی وجہ سے فراغت کے بعد بھی روزے نہیں رکھے تو توبہ واستغفار
کے ساتھ ان دنوں کے روزوں کی قضا دینا بھی ضروری ہے۔ واللہ اعلم!
No comments:
Post a Comment