عذابِ قبر F20-20-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Tuesday, September 29, 2020

عذابِ قبر F20-20-03

 
ھفت روزہ اھل حدیث، احکام ومسائل، عذابِ قبر

عذابِ قبر

O عذاب قبر سے کیا مراد ہے؟ مرنے کے بعد بُرے انسان کو قبر میں عذاب دیا جائے گا یا عذاب کا مرحلہ قیامت کے بعد شروع ہو گا؟ قرآن وحدیث میں اس کے متعلق کیا وارد ہے؟ آیات واحادیث سے اس کی وضاحت فرمائیں۔

یہ فتویٰ پڑھیں:            نواقض الاسلام

P جب انسان پر موت آتی ہے تو اگر اللہ کا نافرمان اور گنہگار ہے تو قبر میں ہی عذاب کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کو یہ زمینی قبر نہیں ملتی‘ انہیں جس حالت میں جہاں پڑے ہیں وہیں عذاب دیا جاتا ہے۔ اس کو عذاب قبر سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مدینہ طیبہ میں پہلے پہلے مسلمانوں کا یہ عقیدہ تھا کہ قیامت کے بعد عذاب کا مرحلہ شروع ہو گا۔ اس سے پہلے کسی کو عذاب سے دو چار نہیں کیا جائے گا۔

پھر مدنی زندگی کے اواخر میں بذریعہ وحی پتہ چلا کہ عذاب آخرت سے پہلے عذاب قبر ہو گا۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے پتہ چلتا ہے: ’’ایک یہودی عورت سیدہ عائشہr کا کام کاج میں ہاتھ بٹاتی تھی۔ سیدہ عائشہr جب بھی اس کے ساتھ کوئی حسن سلوک کرتیں تو وہ ان الفاظ میں دعا دیتی: ’’اللہ تجھے عذاب قبر سے بچائے۔‘‘

سیدہ عائشہr فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہe سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! کیا عذاب قبر برحق ہے؟ آپe نے فرمایا: ’’یہود غلط کہتے ہیں‘ قیامت سے پہلے کسی قسم کا عذاب نہیں ہو گا۔‘‘ پھر کچھ وقت اسی طرح گذرا۔ آخر کار رسول اللہe ایک دن دوپہر کے وقت باہر تشریف لائے اور با آواز بلند اعلان فرما رہے تھے: ’’اے لوگو! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ عذاب قبر برحق ہے۔‘‘ (مسند امام احمد: ج۶‘ ص ۸۱)

یہ فتویٰ پڑھیں:            سود پر قرض لینا

اس کے بعد رسول اللہe اکثر طور پر عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے‘ جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (مسلم‘ المساجد: ۱۳۱۹)

بہرحال مرنے کے بعد عذاب قبر یا راحت قبر کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ واللہ اعلم!


No comments:

Post a Comment

Pages